۱۔ ’’حَدَّثَنَا عَبْدُ
اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ
اللَّهِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ
بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ
عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
يَقُولُ "إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ ثُمَّ أَصَابَ فَلَهُ
أَجْرَانِ، وَإِذَا حَكَمَ فَاجْتَهَدَ ثُمَّ أَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ"۔ قَالَ فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَمْرِو
بْنِ حَزْمٍ فَقَالَ هَكَذَا حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ عَنْ عَبْدِ
اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه
وسلم مِثْلَهُ‘‘۔ نبی کریم ﷺ کا فرمانِ عالیشان ہے کہ: ’’جب حاکم
(مجتہد)کوئی فیصلہ اپنے اجتہاد سے کرے اور فیصلہ صحیح ہو تو اسے دہرا اجر(ثواب)
ملتا ہے اور جب کسی فیصلہ میں اجتہاد کرے اور غلطی کر جائے تو اسے اکہرا (اجر)
ثواب ملتا ہے‘‘۔ (الصحيح بخاری، کتاب الاعتصام، باب أَجْرِ الْحَاكِمِ إِذَا
اجْتَهَدَ فَأَصَابَ أَوْ أَخْطَأَ، رقم الحدیث ۷۳۵۲)
۲۔ ’’حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا
أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، -يَعْنِي ابْنَ أَبِي
أَيُّوبَ- عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ أَبِي عُثْمَانَ،
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم"
مَنْ أَفْتَى"۔ وَحَدَّثَنَا
سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ
أَيُّوبَ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي نُعَيْمَةَ عَنْ أَبِي
عُثْمَانَ الطُّنْبُذِيِّ -رَضِيعِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ- قَالَ
سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه
وسلم"مَنْ أُفْتِيَ بِغَيْرِ عِلْمٍ كَانَ إِثْمُهُ عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ"‘‘۔ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا
: ’’کہ جو کوئی فتویٰ بغیر علم کے دیا گیا تو اس فتویٰ کا گناہ اس مفتی پر ہو گاجس
نے اس کو فتویٰ دیا‘‘۔ (رواۃابو داؤد، جلد نمبر ۳، صفحہ
نمبر ۸۵۴،
رقم الحدیث۳۶۵۷)
پہلی حدیث کے مطابق اگر کسی مجتہد جیسےامام شافعی
ؒ یا امام ابو حنیفہ ؒ میں سے کسی کا اجتہاد غلطی پر بھی ہواتو بھی ان کو ایک اجر
ملے گا لہٰذا ان کے اس اجتہادکی پیروی (تقلید) کرنے والے کو بھی ایک اجر ملےگا
جبکہ دوسری حدیث کے مطابق بغیر علم کے فتویٰ دینے والا گناہ گار ہوگا لہٰذا بغیر
علم کے اجتہاد کرنےوالا تو بطریق اولیٰ گناہ گار ہوگاکیونکہ اجتہاد کرنا فتویٰ
دینے سے زیادہ بڑاعمل ہےاور اس غیر عالم کے فتویٰ یا اجتہادکی پیروی (تقلید) کرنے
والا بھی گناہ گار ہوگا۔ اس لئے تمام مسلمان بھائیوں سے گزارش ہے کہ یا تو خود علم
دین پر مکمل دسترس حاصل کرکےمجتہد بن جائیں یا پھر کسی ایسے مجتہد کی پیروی
(تقلید) کریں جس کے مجتہد ہونے پر امت مسلمہ پچھلے ۱۴۰۰ سالوں سے متفق ہے۔
امام اعظم ابو حنیفہؒ (متوفی۱۵۰ھ)، امام محمد بن الحسن شیبانیؒ (متوفی ۱۸۹ھ)،
قاضی ابو یوسفؒ (متوفی ۱۸۲ھ)، امام أبی بكر ابراہیم
بن رستم المروزیؒ (متوفی ۲۰۱ھ)، بشیربن ولید بن
خالدبن ولیدالکندیؒ (متوفی ۲۳۸ھ) فرماتے ہیں کہ: ’’واذا
کان المفتي علي ھذه الصفة فعلي العامي تقليده وان کان المفتي اخطأ في ذلك
ولا معتبر بغيره ھكذا "روی" الحسن عن ابي حنيفة وابن رستم عن محمد و بشیر بن
الولید عن ابي یوسف رحمھم ﷲ تعالیٰ‘‘۔ ’’عامی شخص پر مفتی کی تقلید واجب ہے اگرچہ مفتی سے خطا
ہو جائے اسے ایک اجر ملے گا۔ یہ قول ہے امام ابو حنیفہؒ، ابن رستمؒ، محمد بن الحسن
شیبانیؒ، بشیر بن ولیدؒ، اور قاضی ابو یوسفؒ کا‘‘۔ (الهدایۃمع شرح الكفایۃ: ج۱، كتاب الصوم، ص ۵۹۸)