-->

رسول اﷲﷺنے فرمایا: ’’بلاشبہ اﷲتعالیٰ نے تمہیں تیں باتوں سے امان دی ہے: تمہارا نبی تم پر بددعا نہیں کرے گاکہ تم سب ہلاک ہوجاؤ، اور یہ کہ اہل باطل اہل حق پر غالب نہیں آسکیں گے(یعنی کلی اور مجموعی طور پر)اور یہ کہ تم لوگ گمراہی پر جمع نہیں ہو گے‘‘۔(سنن ابوداؤد: کتاب الفتن والملاحم، رقم الحدیث۴۲۵۳)

رسول اﷲﷺنے فرمایا: ’’جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ دے دیتا ہے۔ اور دینے والا تو اللہ ہی ہے میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں اور اپنے دشمنوں کے مقابلے میں یہ امت (مسلمہ) ہمیشہ غالب رہے گی۔ تاآنکہ اللہ کا حکم (قیامت) آ جائے اور اس وقت بھی وہ غالب ہی ہوں گے‘‘۔ (صحیح بخاری: ج۴، رقم الحدیث۳۱۱۶)

Tuesday, 24 May 2016

تحریری مناظرہ نعمان اقبال بمقابلہ بلال احمد

بسم الله الرحمن الرحیم
امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ الله فرماتے ہیں: 

میں سب سے پہلے کتاب الله سے( مسئلہ وحکم )  لیتا ہوں ، اگرکتاب الله میں نہ ملے تو پھر سنت رسول الله ﷺاور احادیث کی طرف رجوع کرتا ہوں ، اور اگر كتاب الله وسنت اور احادیث رسول الله ﷺ  میں بھی نہ ملے تو پھر میں اقوال صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم کی طرف رجوع کرتا ہوں اور میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم  کے اقوال سے باہر نہیں نکلتا، اور جب معاملہ براهیم، والشعبی والحسن وابن سيرین وسعيد بن المسيب تک پہنچ جائے تو پھر میں بهی اجتہاد کرتا ہوں جیسا کہ انہوں نے اجتہاد کیا ۔[ تاريخ بغداد 13/368]

قفہ حنفی کے علماء کسی بھی مسئلے پرفتویٰ دینے کے لئے سب سے پہلےقرآن کو ترجیح دیتے ہیں، پھر احادیثِ مبارکہ کو اور اگرقرآن وحدیث سے مسئلہ نہ مل سکے تو پھر امام ابوحنیفہؒ کے قول کو ترجیح دیتےہیں۔

فقہ حنفی میں امام ابو حنیفہؒ کے کئی اقوال کو چھوڑ کر فتویٰ دیاجاتا ہے جسکی تفصیل کافی لمبی ہے۔ابھی چند مسائل پیشِ خدمت ہیں۔

امام ابوحنیفہؒ کے نزدیک عقیقہ سنت عمل نہیں جبکہ فقہ حنفی کے علماء امام ابو حنیفہؒ کے قول کو چھوڑ کر فتویٰ دیتے ہیں۔ اسی طرح امام ابوحنیفہؒ کے نزدیک ماں کااپنے بچے کو دودھ پلانے کی مدت  ۲سال چھے ماہ ہے جبکہ فقہ حنفی کے علماء اس کی حد ۲ سال مقرر کرتے ہیں۔ امام ابو حنیفہ ؒ نمازِ استسقاءکو سنت نہیں سمجھتے تھے لیکن جب احادیثِ مبارکہ سے اس کے سنت ہونے کی دلیل مل گئی تو اب حنفی علماء خود نمازِ استسقاء کے قائل ہیں ۔ایسے بہت سے مسائل ہیں جن پرحنفی علماء امام ابوحنیفہؒ کے قول کو چھوڑ کرفتویٰ دیتے ہیں۔ امام ابوحنیفہؒ کے کس قول کو چھوڑنا ہے اور کس کو نہیں یہ آج کے جاہل ہمیں کیا سمجھائیں گے جنھیں قرآن کو سمجھنے کے لئے ترجمہ کی ضرورت پڑتی ہےاور جو  اپنے پندرہویں صدی ہجری کے علماء کی اندھی تقلید میں لگے ہیں۔